|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا حدیثِ ضعیف عقیدہ میں حجت ہے؟

نہیں، عقیدہ میں ضعیف حدیث حجت نہیں بن سکتی۔ عقیدہ وہ بنیاد ہے جس پر ایمان کھڑا ہے، اور اس میں صرف قطعی و یقینی دلیل لی جاتی ہے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا
فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ

پھر اگر کسی بات میں اختلاف کرو تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹا دو۔
(النساء 59)
اس آیت سے واضح ہے کہ اختلافی یا بنیادی امور صرف قرآن اور سنت صحیحہ سے ثابت ہوں گے، ضعیف روایت دلیل نہیں۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
مَن كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ
جو شخص جان بوجھ کر میری طرف جھوٹی بات منسوب کرے، وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔
(صحیح بخاری 1291، صحیح مسلم 3)

لہٰذا عقیدہ صرف قرآن اور صحیح حدیث سے لیا جائے گا۔ ضعیف روایت کو عقیدے میں لینا گمراہی کا سبب ہے۔ ضعیف حدیث پر عقیدہ بنانا دین میں بگاڑ کا سبب ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔