جی ہاں، بخشش اور جنت میں داخلہ صرف اللہ کی رحمت سے ہوگا، محض اعمال پر نہیں۔ اعمال سبب ہیں لیکن اصل فیصلہ اللہ کی رحمت سے ہوگا۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا
وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللَّهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوا مَا تَرَكَ عَلَىٰ ظَهْرِهَا مِن دَابَّةٍ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى
اگر اللہ لوگوں کو ان کے اعمال پر پکڑنے لگتا تو زمین پر کسی جاندار کو نہ چھوڑتا، لیکن وہ انہیں ایک وقتِ مقرر تک مہلت دیتا ہے۔
(فاطر :45)
نبی ﷺ نے فرمایا
لن يُدخل أحداً عملُه الجنة” قالوا: ولا أنت يا رسول الله؟ قال: ولا أنا، إلا أن يتغمدني الله بفضلٍ ورحمة
کسی کو اس کے اعمال جنت میں داخل نہیں کریں گے۔ صحابہؓ نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا آپ بھی نہیں؟ فرمایا ہاں، میں بھی نہیں، مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنے فضل اور رحمت سے ڈھانپ لے۔
(صحیح بخاری، حدیث: 5673، صحیح مسلم، حدیث: 2816)
یعنی انسان کے اعمال محض اللہ کے فضل اور رحمت کو حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں، لیکن نجات صرف اللہ کی رحمت سے ہوگی۔