جی ہاں، ایمان میں شک عقیدہ کو باطل کر دیتا ہے، کیونکہ ایمان یقین اور تصدیق کا نام ہے، شک اور تذبذب اس کی بنیاد کو منہدم کر دیتا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ لَمْ يَرْتَابُوا
بیشک مؤمن وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر شک میں نہ پڑے۔
(الحجرات: 15)
یعنی ایمان کا تقاضا یقین ہے، اگر دل میں شک اور تردد پیدا ہو تو ایمان باقی نہیں رہتا۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
أشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله، لا يلقى الله بهما عبد غير شاك فيهما إلا دخل الجنة
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں، جو بندہ ان دونوں پر بغیر شک کے اللہ سے ملا وہ جنت میں داخل ہوگا۔
(صحیح مسلم، حدیث: 26)
پس ایمان میں شک کی گنجائش نہیں۔ عقیدہ توحید اور رسالت پر کامل یقین کے بغیر نجات ممکن نہیں۔ ایمان وہی معتبر ہے جو شک سے پاک ہو۔