|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا امام ابو حنیفہؒ کے ہر قول پر عمل واجب ہے؟

امام ابو حنیفہؒ کے اقوال دین میں رہنمائی کا ایک ذریعہ تو ہو سکتے ہیں، مگر شریعت میں اصل حجت صرف اللہ کی کتاب اور رسول اللہ ﷺ کی سنت ہے۔ کسی امام یا فقیہ کے ہر قول پر عمل واجب نہیں، بلکہ اگر ان کا قول قرآن و سنت کے موافق ہو تو لیا جائے گا، اور اگر خلاف ہو تو چھوڑ دیا جائے گا۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا
فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ
اگر کسی بات میں اختلاف ہو جائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹاؤ، اگر تم اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتے ہو۔
(النساء 59)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
عَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ
تم پر لازم ہے میری سنت اور میرے بعد خلفائے راشدین کی سنت۔
(سنن ابی داؤد 4607)

یعنی امام ابو حنیفہؒ کا احترام اور ان سے استفادہ درست ہے، مگر ان کے ہر قول کو واجب سمجھنا قرآن و سنت کی نصوص کے خلاف ہے۔ دین کا اصل ماخذ صرف وحی ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔