قرآن مجید میں کئی مقامات پر یہ ذکر کیا گیا ہے کہ مشرکین اور گمراہ قوموں کا عمومی جواب یہی ہوتا تھا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو اسی طریقے پر پایا اور ہم بھی انہی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں
وَاِذَا قِيْلَ لَهُمُ اتَّبِعُوْا مَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ قَالُوْا بَلْ نَتَّبِــعُ مَآ اَلْفَيْنَا عَلَيْهِ اٰبَاۗءَنَا ۭ اَوَلَوْ كَانَ اٰبَاۗؤُھُمْ لَا يَعْقِلُوْنَ شَـيْــــًٔـا وَّلَا يَهْتَدُوْنَ
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو (کتاب) نازل کی ہے، اس کی پیروی کرو، تو وہ کہتے ہیں کہ نہیں! بلکہ ہم تو اسی کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا۔ کیا اگر ان کے باپ دادا نہ عقل رکھتے ہوں اور نہ ہدایت پر ہوں، تب بھی؟
(البقرہ ۔ 170)
وَاِذَا قِيْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا اِلٰى مَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَاِلَى الرَّسُوْلِ قَالُوْا حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ اٰبَاۗءَنَا ۭ اَوَلَوْ كَانَ اٰبَاۗؤُهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ شَـيْــــًٔـا وَّلَا يَهْتَدُوْنَ
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اس کی طرف جو اللہ نے نازل کیا ہے اور رسول کی طرف، تو وہ کہتے ہیں ہمیں وہی کافی ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا۔ کیا اگر ان کے باپ دادا کچھ نہ جانتے ہوں اور نہ ہدایت یافتہ ہوں، تب بھی؟
(المائدہ ۔ 104)
اللہ تعالیٰ نے مشرکین کی اس دلیل کو باطل اور غیر عقلی قرار دیا ہے کیونکہ
یہ تقلید ہے جو انسان کو گمراہی میں مبتلا رکھتی ہے۔
اگر باپ دادا غلط راستے پر تھے، تو ان کی پیروی کرنا نقصان دہ ہوگا۔
عقل اور وحی کے خلاف چلنے کا کوئی جواز نہیں، صرف آباؤ اجداد کی پیروی کرنا کسی بھی حقیقت کو ثابت نہیں کرتا۔
نبیوں کی مخالفت کا بنیادی سبب:
تقریباً ہر نبی کی قوم نے یہی بہانہ بنایا کہ وہ اپنے آبا و اجداد کی پیروی چھوڑنے کے لیے تیار نہیں۔ اسی لیے
ابراہیم علیہ السلام کی قوم نے بت پرستی کو چھوڑنے سے انکار کیا۔
موسیٰ علیہ السلام کی قوم میں بھی کچھ لوگ فرعون کے نظریات پر قائم رہے۔
نبی کریم ﷺ کی بعثت کے وقت مکہ کے مشرکین نے یہی کہا کہ ہم تو اپنے آبا و اجداد کے دین پر ہیں۔
آج کے دور میں اس کا اطلاق:
یہ رویہ آج بھی موجود ہے جب لوگ قرآن و سنت کی واضح تعلیمات کو چھوڑ کر صرف اس لیے ایک خاص رسم و رواج پر قائم رہتے ہیں کہ یہ ہمارے آبا و اجداد کا طریقہ ہے۔
اگر دین میں کوئی غیر شرعی چیز شامل ہو جائے، اور جب کوئی اسے ہٹانے کی کوشش کرے، تو جواب ملتا ہے یہ ہمارے بزرگوں کا طریقہ ہے، ہم اسے نہیں چھوڑ سکتے! یہ اس لیے کہ وہ اپنے گمارہ اکابرین کا رد نہیں کرتے بلکہ انہی کو برحق سمجھتے ہیں اور گمراہی میں بہت دور نکل جاتے ہیں جبکہ دین میں خرافات، بدعات اور گمراہی کی اصل جڑ یہی تقلید ہے۔