اس روایت “فَنَبِيُّ اللَّهِ حَيٌّ يُرْزَقُ” اللہ کے نبی زندہ ہیں اور ان کو رزق دیا جاتا ہے۔ بعض کتبِ حدیث میں آئی ہے، لیکن اس کی سند اور صحت کے بارے میں محدثین نے تفصیلی کلام کیا ہے۔
پوری سند : حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْمِصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَيْمَنَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ
امام بخاری ؒ فرماتے ہیں کہ زید بن ایمن کی عبادہ بن نسبی سے روایت مرسل ہے ۔
(التاریخ الکبیر :جلد 2:صفحہ نمبر354)
امام سخاوی فرماتے ہیں کہ
ورجالہ ثقات لکنہ منقطع
اور اسکے کے راوی ثقہ ہیں مگر سند منقطع ہے۔
(القول البدیع :صفحہ نمبر 119)
ابن حجر فرماتے ہیں کہ اس کے راوی ثقہ ہیں لیکن امام بخاری ؒ نے فرمایا کہ زید بن ایمن کی عبادہ بن نسبی سے روایت مرسل ہے۔
(تھذیب التھذیب: جلد 3:صفحہ 398)
علامہ عراقی شرح ترمذی میں کہتے ہیں کہ اس کے تمام راوی ثقہ ہیں مگر اس میں انقطاع ہے۔
(نیل الاوطار: جلد 3: صفحہ نمبر 263)
یہ روایت سند کے اعتبار سے ضعیف ہے، لہٰذا عقیدہ کی بنیاد کے طور پر پیش کرنا درست نہیں۔ عقیدہ اور ثبوتِ سماع الموتی یا حیات الانبیاء کے لیے یہ حجت نہیں بن سکتی۔