|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

غوث اعظم مدد کہنا قرآن و سنت کی روشنی میں کیسا ہے؟

دینِ اسلام میں تمام حاجات اور استغاثہ صرف اللہ تعالیٰ سے مانگنے کا حکم ہے۔ اللہ کے سوا کسی اور کو مدد کے لیے پکارنا، خاص طور پر اس نیت سے کہ وہ مدد کرنے پر قادر ہے، شرک کے زمرے میں آتا ہے، چاہے وہ کسی نبی، ولی یا بزرگ کو ہی کیوں نہ پکارا جائے۔

إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ
ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔
(الفاتحہ 5)

یہ آیت دینِ اسلام کی اساس ہے۔ یہاں نستعین یعنی مدد صرف اللہ سے مانگنے کی تعلیم دی گئی ہے، کیونکہ مدد، نفع، نقصان، زندگی، موت، سب صرف اللہ کے اختیار میں ہے۔

وَمَنۡ أَضَلُّ مِمَّن يَدۡعُواْ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَن لَّا يَسۡتَجِيبُ لَهُۥٓ إِلَىٰ يَوۡمِ ٱلۡقِيَـٰمَةِ وَهُمۡ عَن دُعَآٮِٔهِمۡ غَـٰفِلُونَ
اور اس سے بڑھ کر گمراہ کون ہو سکتا ہے جو اللہ کے سوا ان کو پکارتا ہے جو قیامت تک بھی اسے جواب نہیں دے سکتے، اور وہ ان کی پکار سے بے خبر ہیں؟
(الأحقاف 5)

یہ آیت ان لوگوں پر تنبیہ ہے جو اللہ کے علاوہ کسی اور کو پکار کر مدد چاہتے ہیں۔ چونکہ اولیاء، انبیاء یا فوت شدگان انسانی پکار کو سننے یا جواب دینے کی قدرت نہیں رکھتے، اس لیے ان کو مدد کے لئے پکارنا کھلا شرک ہے۔

وَٱلَّذِينَ تَدۡعُونَ مِن دُونِهِۦ مَا يَمۡلِكُونَ مِن قِطۡمِيرٍ
اور جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، وہ کھجور کی گٹھلی کے ایک چھلکے کے بھی مالک نہیں۔
(فاطر 13)

غوث کا مطلب ہوتا ہے مدد کرنے والا یا فریاد رس اور اعظم کا معنی ہے سب سے بڑا۔ صاف ظاہر ہے کہ غوث اعظم صرف اللہ ہی ہے۔

عبد القادر جیلانی کو غوث اعظم مدد کہنا گویا مدد کی امید کسی بندے سے رکھنا ہے، جو توحید کے منافی ہے اور واضح شرک ہے۔

قرآن میں اللہ تعالیٰ نے بار بار فرمایا کہ وہی المغیث (مددگار) ہے۔ نجات اور حاجات کا حل صرف اور صرف اللہ کی بارگاہ میں مانگا جائے، جیسا کہ قرآن نے تعلیم دی ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔