|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

صوم اسلام کاچوتھا عظیم رکن ہے، جس کی فرضیت قرآن و سنت سے قطعی طور پر ثابت ہے۔ یہ محض بھوک پیاس برداشت کرنے کا نام نہیں، بلکہ ایک جامع تربیت، تزکیۂ نفس، تقویٰ کا حصول اور روحانی بلندی کا ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے صوم کو ایسی عبادت قرار دیا ہے جو صرف بندے اور اس کے رب کے درمیان ہے، اور جس کا اجر اللہ تعالیٰ خود دینے کا وعدہ فرماتا ہے۔

 “يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ”
(البقرة: 183)اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔

 یہ آیت اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ صوم کا اصل مقصد تقویٰ کا حصول ہے، جو ایمان کی روح اور جنت کی کنجی ہے۔

صوم کا تعلق انسان کے باطن سے ہے۔ اس عبادت میں ریاء و دکھاوے کا عنصربہت کم ہے، کیونکہ ایک روزہ دار دنیا کی نگاہوں سے چھپ کر بھی کھا پی سکتا ہے، لیکن وہ صرف اللہ کے خوف اور اس کی رضا کی امید پر اپنے نفس کو روکے رکھتا ہے۔

 نبی کریم ﷺ نے فرمایا
 “كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ، إِلَّا الصِّيَامَ، فَإِنَّهُ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ”
آدم کے بیٹے کا ہر عمل اس کے لیے ہے، سوائے روزے کے، کیونکہ روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔
(صحیح بخاری، حدیث 1904؛ صحیح مسلم، حدیث 1151)

اس حدیث میں صوم کو اللہ تعالیٰ نے اپنی طرف خاص کر کے اس کی عظمت کو واضح کیا ہے۔ ماہِ رمضان، جس میں صوم فرض کیے گئے، قرآنِ مجید کے نزول کا مہینہ ہے۔فرمایا کہ

 “شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ”
رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور ہدایت کی ایسی واضح باتیں ہیں جو حق و باطل کو الگ کر دیتی ہیں۔(البقرة: 185)

 رمضان المبارک نہ صرف صوم کا مہینہ ہے، بلکہ یہ قرآن، تقویٰ، مغفرت، عفو، رحمت، اور بخشش کا مہینہ بھی ہے۔ یہ ایک ایمانی موسم بہار ہے جس میں اہل ایمان کا دل عبادت کے لیے نرم ہوتا ہے اور رب تعالیٰ کی طرف رجوع کی کیفیات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

صوم، انسان کو صبر، شکر، احسان، خود احتسابی، ضبط نفس اور قناعت سکھاتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے رمضان کو “شَهرُ الصَّبر” یعنی صبر کا مہینہ فرمایا۔
(مسند احمد، حدیث: 8766)

صبر ایمان کا جز ہے اور صوم صبر کا عملی مظہر ہے۔ ایک شخص جو پورا دن بھوکا پیاسا رہتا ہے، وہ دنیا کی لذتوں کو اللہ کے حکم پر ترک کرتا ہے۔ یہ عمل اس کے دل و دماغ کو مضبوط بناتا ہے اور اس کی روح کو پاکیزگی عطا کرتا ہے۔

صوم کا مقصد صرف جسمانی بھوک پیاس برداشت کرنا نہیں بلکہ تمام اعضا کو گناہوں سے روکنا بھی ہے۔ زبان کو جھوٹ، غیبت، چغلی، گالی گلوچ سے، آنکھ کو حرام مناظر سے، کان کو فحش باتوں سے، ہاتھ پاؤں کو ظلم و زیادتی سے روکنا بھی صوم کا تقاضا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا

مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ، فَلَيْسَ لِلّٰهِ حَاجَةٌ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ
جو شخص جھوٹی بات اور اس پر عمل نہ چھوڑے، تو اللہ کو اس کی کوئی حاجت نہیں کہ وہ اپنا کھانا اور پینا چھوڑے۔
(صحیح بخاری، حدیث 1903)

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ صوم صرف ظاہری امساک کا نام نہیں، بلکہ ایک باطنی تبدیلی کا ذریعہ ہے۔

صوم انسان کو دوسروں کے دکھ درد کا احساس دلاتا ہے۔ جب انسان خود بھوک پیاس کی شدت محسوس کرتا ہے تو وہ غریبوں، مسکینوں، یتیموں کی تکالیف کو سمجھنے لگتا ہے۔ یہی احساس اس کو انفاق، سخاوت، اور رحم دلی کی طرف مائل کرتا ہے۔ نبی کریم ﷺ رمضان میں سب سے زیادہ سخی ہو جاتے تھے۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں
 كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَكَانَ أَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ
رسول اللہ ﷺ سب لوگوں سے زیادہ سخی تھے، اور سب سے زیادہ سخاوت آپ رمضان میں کرتے تھے۔
(صحیح بخاری، حدیث 6)

صوم اور قرآن کا تعلق بہت گہرا ہے۔ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں رسول اللہ ﷺ  جبریل علیہ السلام کے ساتھ قرآن کا دورہ کرتے تھے۔ صوم اور تلاوتِ قرآن ایک ساتھ انسان کی روحانی تطہیر کرتے ہیں۔ جب بھوک پیاس نفس کو کمزور کرتی ہے، تو قرآن کا نور دل پر غالب آجاتا ہے۔ یہی روحانیت مؤمن کو مقامِ قرب عطا کرتی ہے۔

ماہِ رمضان میں صوم کے علاوہ قیام اللیل یعنی تراویح اور تہجد کی عبادت کا بھی بہت زیادہ اہتمام کیا جاتا ہے۔
 نبی ﷺ نے فرمایا
“مَن قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِن ذَنبِهِ”
جو شخص رمضان میں ایمان اور ثواب کی نیت سے قیام کرے، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔
(صحیح بخاری، حدیث 2009؛ صحیح مسلم، حدیث 760)

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان کے صوم کے ساتھ ساتھ شب بیداری اور عبادت سے بھی گناہوں کی مغفرت ہوتی ہے۔صوم کی حالت میں دعا بہت زیادہ قبول ہوتی ہے۔ صوم کی حالت میں روزہ دار رب سے جو بھی مانگتا ہے، وہ رد نہیں کیا جاتا، بشرطیکہ حلال اور جائز ہو۔ یہ مقام صرف صوم کے ذریعے ہی حاصل ہوتا ہے۔

شبِ قدر، جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، رمضان ہی کے صوم کے دوران عطا کی جاتی ہے۔
 قرآن فرماتا ہے
 لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ
شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ (القدر: 3)
 یہ وہ رات ہے جس میں اللہ تعالیٰ فرشتوں کے ذریعے خیر و برکت اور فیصلے نازل فرماتا ہے۔ یہ عظیم انعام ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو رمضان کے صوم اور قیام میں مشغول رہتے ہیں۔

صوم صرف رمضان تک محدود نہیں، بلکہ شوال کے چھ روزے، عرفہ، عاشوراء، ایامِ بیض، پیر و جمعرات کے روزے وغیرہ مستحب اور سنت ہیں۔ نبی ﷺ نے شوال کے چھ صوم کے بارے میں فرمایا
 “مَنْ صَامَ رَمَضَانَ، ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ، كَانَ كَصِيَامِ الدَّهْرِ”
جو شخص رمضان میں ایمان اور ثواب کی نیت سے قیام کرے، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔
(صحیح مسلم، حدیث 1164)

یہ نفلی صوم انسان کے فرض صوم میں موجود نقائص کو پورا کرتے ہیں اور بندے کو اللہ کے مزید قریب کرتے ہیں۔

صوم بندے کو جنت کا وعدہ دلاتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا
 “فِي الْجَنَّةِ بَابٌ يُقَالُ لَهُ الرَّيَّانُ، يَدْخُلُ مِنْهُ الصَّائِمُونَ، لَا يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ”
جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے، اس سے صرف روزہ دار داخل ہوں گے، ان کے علاوہ کوئی داخل نہ ہوگا۔
(صحیح بخاری، حدیث 1896؛ صحیح مسلم، حدیث 1152)

یہ جنت کا مخصوص دروازہ صرف ان لوگوں کے لیے ہے جو صوم کے پابند رہے۔ یہ ان کے مقامِ تقرب اور عزت کا ثبوت ہے۔

روزِ قیامت صوم بندے کی شفاعت کرے گا۔ نبی ﷺ نے فرمایا
“الصِّيَامُ وَالْقُرْآنُ يَشْفَعَانِ لِلْعَبْدِ”
روزہ اور قرآن بندے کے لیے سفارش کریں گے۔(مسند احمد، حدیث 6626؛ حسن)۔
صوم عرض کرے گا: اے رب! میں نے اسے کھانے پینے اور خواہشات سے روکے رکھا، تو اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ صوم آخرت کی کامیابی کے لیے بھی ایک عظیم ذخیرہ ہے۔

جو شخص صوم کے حکم کا انکار کرے، وہ کافر ہے، اور جو بلا عذر صوم کو چھوڑے، وہ کبیرہ گناہ کا مرتکب ہے۔ کیونکہ یہ دین کی ضروریات میں سے ہے۔ اس کی پابندی ایمان کی علامت ہے اور ترک، ایمان کی کمزوری یا زوال کی علامت ہے۔

صوم انسان کے روحانی، جسمانی اور معاشرتی پہلوؤں کو پاک کرتا ہے۔ یہ ایک ایسی عبادت ہے جو ہر مسلمان کو سال بھر کے لیے ایک مہینہ عطا کرتی ہے تاکہ وہ اپنی زندگی، دل، سوچ، اخلاق اور اعمال کی اصلاح کرے۔ صوم میں صبر، شکر، خلوص، تقویٰ، اخلاص، قربانی، مساوات، اطاعتِ الٰہی اور محبتِ رسول ﷺ جیسے اعلیٰ اوصاف پرورش پاتے ہیں۔ اگر امتِ مسلمہ صوم کی روح کو سمجھ کر اس پر عمل کرے تو یقینا ایک انقلابی تبدیلی رونما ہو سکتی ہے۔