قرآن و حدیث کی روشنی میں شہداء اپنی وفات کے بعد اللہ کے پاس زندہ ہوتے ہیں، اور انہیں رزق بھی عطا کیا جاتا ہے۔ ان کی یہ زندگی جنت میں ہے، یعنی دنیا کی مادی زندگی جیسی نہیں، بلکہ ایک اعلیٰ، نوری اور روحانی نوعیت کی ہے۔
وَلَا تَحْسَبَنَّ ٱلَّذِينَ قُتِلُوا۟ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ أَمْوَٰتًۭا ۚ بَلْ أَحْيَآءٌ عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ
اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کیے گئے ہیں، انہیں مردہ نہ سمجھو، بلکہ وہ زندہ ہیں، اپنے رب کے پاس رزق دیے جاتے ہیں۔
(آل عمران – 169)
شہداء اپنی وفات کے بعد اللہ تعالیٰ کے ہاں زندہ ہیں اور انہیں رزق دیا جاتا ہے، لیکن ان کی یہ زندگی عالمِ برزخ کی ہے نہ کہ دنیاوی۔ وہ جسمانی طور پر دنیا میں واپس نہیں آتے، نہ ہی ان سے دنیا میں مدد مانگنے کی اجازت ہے۔ ان کی زندگی ایک خاص قسم کی روحانی نعمتوں اور اکرام کے ساتھ ہے، جس کا علم صرف اللہ کے پاس ہے۔ قرآنِ مجید نے واضح کیا کہ وہ مردہ نہیں بلکہ زندہ ہیں، لیکن ہم ان کی حقیقت کو شعور سے نہیں پا سکتے۔ ان کا زندہ ہونا ہمیں کسی قسم کی عبادت یا وسیلے کا جواز نہیں دیتا، بلکہ صرف ان کے رتبے کا بیان ہے۔