|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

سورۃ  الواقعہ

سورۃ الواقعہ مکی دور کی سورۃ ہے ،مصحف عثمانی کی ترتیب تلاوت کے لحاظ سےیہ سورۃ 56 نمبر پر ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے45نمبر پر ہے،اس سورۃ میں 96آیات ہیں جو3 رکوع پر مشتمل ہیں۔ پہلی ہی آیت کے لفظ اَلْواقِعَہ کو اس سورت کا نام قرار دیا گیا ہے۔سورہ واقعہ کے پہلے رکوع میں قیامت کا منظرنامہ ہے، پھر بتایا گیا ہے کہ اس دن لوگوں کی تین قسمیں ہوں گی، دائیں طرف والے جو اہل ایمان ہیں، بائیں طرف والے جو کفار ہیں اور سابقون جو مقربون ہیں، یعنی اہل جنت میں سے بلند درجہ رکھنے والے، پھر دائیں طرف والوں اور سابقون کی جنتی نعمتیں بیان ہوئیں۔ دوسرے رکوع میں بائیں طرف والوں کے عذابات کا ذکر ہوا، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی بعض نعمتوں اور قدرتوں کا بیان فرمایا۔ اور آخری رکوع میں عظمت قرآن کا بیان اور تصدیق بالقرآن کی ترغیب ہے۔یہ قرآن ایک نہایت ہی عظیم الشان کتاب ہے، لوح محفوظ میں مکتوب ہے، اسے صرف پاک لوگ ہی چھو سکتے ہیں وہ رب العالمین کی طرف سے نازل ہوئی ہے۔ کیا ایسی عظیم کتاب کی تم پرواہ نہیں کرتے ہو اور اس کو جھٹلانے پر کمر باندھ چکے ہو ؟ اگر تم اس دعوی میں سچے ہو کہ قیامت نہیں آئیگی اور جزاء و سزا نہیں ہوگی، تو تمہارے سامنے جب کسی کی جان نکل رہی ہو تو اسے ہی اس کے بدن میں واپس لوٹا کر دکھا دو ۔پھر ماننے والوں کے لئے بشارت اخروی اور نہ ماننے والوں کے لئے تخویف اخروی کابیان ہے۔

 :سورة الواقعہ  کا سورۃ الرحمن سے ربط

سورة الرحمن فرمایا تھا  تبرک اسم ربک ذی الجلال والاکرام ۔ یعنی برکت والا نام اللہ تعالیٰ کا ہے اور وہی برکات دہندہ ہے اب سورة الواقعہ میں دو بار ارشاد فرمایا فسبح باسم ربک العظیم  یعنی اس صفت (برکت دینے) میں اللہ تعالیٰ کو شریکوں سے پاک سمجھو۔

 اذا وقعت الواقعۃ۔ تا فکانت ھباء منبثا  احوال قیامت بطور تمہید ۔  وکنتم ازواجا ثلاثۃ۔ تا۔ والسبقون السابقون ۔ تینوں جماعتوں کا اجمالی ذکر یعنی اصحاب المیمنۃ (دائیں جانب والے) ۔ اور السابقون (سب پر سبقت لے جانے والے) ۔  اولئک المقربون۔ تا۔ الا قیلا سلاما سلاما  یہ السابقون کے احوال کا بیان ہے بطریق لف و نشر غیر مرتب۔ ان لوگوں کو خصوصی قرب حاصل ہوگا اور وہ نعمتوں کے باغوں میں ہوں گے اس جماعت میں امت کے پہلے لوگوں سے زیادہ ہوں گے اور پچھلوں میں سے کچھ لوگوں کو بھی یہ رتبہ نصیب ہوگا ان کے لیے تخت بچھے ہوں گے اور کم عمر لڑکے ان کی خدمت میں مختلف قسم کے مشروبات پیش کریں گے۔ مرضی کے میوے اور گوشت حاضر ہوگا۔ سچے موتیوں کی مانند خوبصورت حوروں کی رفاقت ہوگی۔ وہاں کوئی بےہودہ بات نہیں ہوگی اور ان کو ہر طرف سے سلام کا تحفہ ملے گا۔  واصحب الیمین۔ تا۔ وثلۃ من الاخرین  یہ پہلی جماعت کے احوال کا بیان ہے۔ جن لوگوں کو دائیں ہاتھ میں اعمالنامے ملیں گے ان کو ایسے باغوں میں سکونت میسر ہوگی جن میں بیشمار اور عجیب و غریب میوے ہونگے۔ وہاں کی بیریاں کانٹوں کے بغیر ہوں گی، میوے نہ کبھی ختم ہوں گے اور نہ کبھی ان کے تناول کی ممانعت ہوگی، وسیع سایہ وافر پانی اور ہم عمر حوریں زوجیت میں ہوں گی۔ اس فریق میں پہلوں اور پچھلوں میں سے جماعتوں کی جماعتیں شامل ہوں گی۔  واصحب الشمال۔ تا۔ ھذا نزلہم یوم الدین  (رکوع 2) ۔ یہ دوسرے فریق کے احوال کا بیان ہے۔ اصحاب الشمال کو گرم ہوا اور کھولتا ہوا پانی ملے گا اور یہ سایہ بھی نصیب نہیں ہوگا۔ وہ دنیا میں اکڑتے تھے اور گناہوں پر اصرار کرتے تھے اور قیامت کو نہیں مانتے تھے۔ بیشک قیامت کے دن تمام اولین و آخرین کو جمع کیا جائے گا اور گمراہوں کو جہنم میں کھانے کے لیے زقوم دیا جائے گا جس سے وہ پیٹ بھر کر کھائیں گے اور اوپر سے پیاسے اونٹ کی مانند کھولتا ہوا پانی پئیں گے۔ قیامت کے دن ان کی اس طرح تواضع کی جائیگی۔

  نحن خقلنکم۔ تا۔ فلولا تذکرون  یہ توحید پر پہلی عقلی دلیل ہے۔ میں ہی تم سب کا خالق ہوں پھر تم کیوں نہیں مانتے ؟ یہ بتاؤ ! نطفہ بےجان سے خوبصورت انسان کس نے پیدا کیا ؟ اور پھر موت کس کے قبضہ واختیار میں ہے ؟ ہم تمہاری جگہ تمہاری مانند اور مخلوق پیدا کرنے پر بھی قادر ہیں اور اسی طرح قیامت کے دن دوبارہ پیدا کرنے کی بھی قدرت رکھتے ہیں۔  افرایتم ما تحرثون۔ تا۔ بل نحن محرومون  (رکوع 2) ۔ یہ توحید پر دوسری عقلی دلیل ہے یہ بتاؤ یہ لہلاتے کھیت کون اگاتا ہے ؟ اگر ہم چاہیں تو کھیتوں کو ویران کر ڈالیں اور تم باتیں ہی بناتے رہ جاؤ۔  افرایتم الماء الذی تشربون۔ تا۔ فلولا تشکرون  یہ توحید کی تیسری عقلی دلیل ہے۔ اچھا یہ بتاؤ یہ پانی جو تم پیتے ہو اسے تم نے اتارا ہے یا ہم نے ؟ اگر ہم چاہیں تو اسے کڑوا بنا دیں، ہماری ان نعمتوں کا تم شکر کیوں نہیں بجا لاتے اور ہماری دی ہوئی برکات کو غیروں کی طرف کیوں منسوب کرتے ہو ؟۔  افرایتم النار التی تورون۔ تا۔ ومتاعا للمقوین  یہ توحید کی چوتھی عقلی دلیل ہے۔ نیز یہ تو بتاؤ کہ یہ آگ جسے تم روشن کرتے ہو اس کا درخت کسی نے پیدا کیا ہے۔ آگ کو لکڑیوں کی باہم رگڑ سے پیدا کرنا باعث عبرت ہے اور مسافروں کے لیے فائدے کی چیز ہے کہ جنگل میں بھی آگ حاصل کرسکتے ہیں۔  فسبح باسم ربک العظیم  دلائل کے بعد دعوی سورۃ کا ذکر ہے۔ اپنے عظمت والے رب کے نام کی تسبیح کر اور برکت دینے میں اس کو ہر شریک سے پاک سمجھ۔  فلا اقسم بمواقع النجوم۔ تا۔ انکم تکذبون  (رکوع 3) عظمت قرآن کا بیان اور تصدیق بالقرآن کی ترغیب ہے۔ یہ قرآن ایک نہایت ہی عظیم الشان کتاب ہے، لوح محفوظ میں مکتوب ہے، اسے صرف پاک لوگ ہی چھو سکتے ہیں وہ رب العالمین کی طرف سے نازل ہوئی ہے۔ کیا ایسی عظیم کتاب کی تم پرواہ نہیں کرتے ہو اور اس کو جھٹلانے پر کمر باندھ چکے ہو ؟  فلولا اذا بلغت الحلقوم۔ تا۔ ان کنتم صدقین  یہ زجر ہے۔ اگر تم اس دعوی میں سچے ہو کہ قیامت نہیں آئیگی اور جزاء و سزا نہیں ہوگی، تو تمہارے سامنے جب کسی کی جان نکل رہی ہو تو اسے ہی اس کے بدن میں واپس لوٹا کر دکھا دو ۔  واما ان کان۔ تا۔ اصحب الیمین  یہ پہلی جماعت کے حال کا اعادہ ہے۔ عام اہل جنت کو جنت میں سلام کا تحفہ ملے گا۔  واما ان کان۔ تا۔ تصلیۃ جحیم ۔ یہ دوسری جماعت کے حال کا اعادہ ہے۔ گمراہوں کو کھولتا ہوا پانی نصیب ہوگا اور جہنم میں جلنا ہوگا۔  ان ھذا لھو حق الیقین  یہ سب کچھ حق ہے اور یقینی ہے۔  فسبح باسم ربک العظیم  آخر میں دعوی سورت کا اعادہ ہے یعنی برکت دینے میں اللہ کو شریکوں سے پاک سمجھو۔

: مختصرترین  خلاصہ

 ابتدا میں تینوں جماعتوں کا اجمالی ذکر، اصحاب المیمنۃ، اصحاب المشئمۃ، السابقون۔ پھر ان جماعتوں کے احوال کا تفصیلی بیان بطریق لف و نشر غیر مرتب اور آخر میں تینوں کے احوال کا اجمالی اعادہ۔ درمیان میں توحید کے چار عقلی دلائل کا بیان۔ اس کے بعد عظمت قرآن کا بیان اور تصدیق بالقرآن کی ترغیب اور اس کے بعد زجر۔ دو بار دعوی سورت کا ذکر۔ ایک بار درمیان میں اور ایک بار آخر میں ۔