سورۃ الجن مکی دور کی سورۃ ہے ،مصحف عثمانی کی ترتیب تلاوت کے لحاظ سےیہ سورۃ 72 نمبر پر ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے39نمبر پر ہے،اس سورۃ میں 28 آیات ہیں جو2 رکوع پر مشتمل ہیں۔الجن اس سورت کا نام بھی ہے اور اس کے مضامین کا عنوان بھی، کیونکہ اس میں جنوں کے قرآن سن کر جانے اور اپنی قوم میں اسلام کی تبلیغ کرنے کا واقعہ تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔
: سورة الجن کا سورۃ نوح سے ربط
گزشتہ سورت میں دعوائے تبارک پر نوح (علیہ السلام) سے دلیل نقلی تفصیلی ذکر کی گئی اب سورة جن میں جنات سے دلیل نقلی مذکور ہوگی کہ دیکھو جنات بھی قرآن سن کر ایمان لے آئے اور اپنی قوم کو توحید کا وعظ کرنے لگے۔
قل اوحی الی۔ تا۔ فکانوا لجہنم حطبا دلیل نقلی از جنات۔ دیکھو جنات بھی اپنی قوم کو یہی وعظ کر رہے ہیں کہ سیدھا راستہ یہی ہے کہ اللہ کے ساتھ شرک نہ کرو۔ وان لو استقاموا علی الطریقۃ۔۔الخ توحید کو ماننے والوں کے لیے بشارت اخرویہ۔ ومن یعرض عن ذکرربہ۔۔الخ منکرین توحید کے لیے تخویف۔ وان المساجد للہ فلا تدعوا مع اللہ احدا مسجدیں اللہ کے لیے ہیں اس لیے اس کے سوا کسی کو مت پکارو۔ سورة تبارک سے لے کر اب تک جو دلائل عقلیہ ونقلیہ اور تخویفات و تبشیرات مذکور ہوئیں یہ ان کا ثمرہ ہے۔ وانہ لما قام عبداللہ۔۔الخ یہ شکوی متعلق بہ ثمرہ یعنی جب ہمارا بندہ ایک اللہ کو پکارتا ہے تو وہ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ قل انما ادعوا ربی ولا اشرک بہ احدا۔ تا۔ ولن اجد من دونہ ملتحدا سورة ملک اور حوامیم کا خلاصہ ہے یعنی حاجات اور مصائب میں غائبانہ صرف اللہ ہی کو پکارو۔ میں تم میں سے کسی کے نفع نقصان کا مختار نہیں ہوں اور اللہ کے سوا میرا بھی کوئی کارساز نہیں۔ ومن یعص اللہ ورسولہ۔ تا۔ واحصی کل شئی عددا تخویف اخروی و دنیوی۔ دنیوی عذاب کا وقت مقرر ہے جو اپنے وقت پر ضرور آئے گا۔ میں عالم الغیب نہیں ہوں کہ مجھے اس کے معین وقت کا علم ہو۔ اور نہ مجھ کو غیب پر غلبہ دیا گیا ہے کہ جب چاہوں جان لوں۔
:مختصر ترین خلاصہ
دلیل نقلی از جنات، تخویف وتبشیر، دعوائے توحید کا ذکر بطور ثمرہ۔ وان المساجد للہ فلا تدعوا مع اللہ احدا مسجدیں اللہ کے لیے ہیں اس لیے اس کے سوا کسی کو مت پکارو۔اور قل انما ادعوا ربی ولا اشرک بہ احدا۔ تا۔ ولن اجد من دونہ ملتحدا سورة ملک اور حوامیم کا خلاصہ ہے یعنی حاجات اور مصائب میں غائبانہ صرف اللہ ہی کو پکارو۔ میں تم میں سے کسی کے نفع نقصان کا مختار نہیں ہوں اور اللہ کے سوا میرا بھی کوئی کارساز نہیں۔
Download PDF