|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

سورۃ التحریم

سورۃ  التحریم مدنی دور کی سورۃ ہے ،مصحف عثمانی کی ترتیب تلاوت کے لحاظ سےیہ سورۃ 66 نمبر پر ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے107نمبر پر ہے،اس سورۃ میں 12آیات ہیں جو2 رکوع پر مشتمل ہیں۔سورۃ کا نام پہلی ہی آیت کے الفاظ لم تحرم سے ماخوذ ہے۔اس نام سے مراد یہ ہے کہ یہ وہ سورت ہے جس میں تحریم کے واقعہ کا ذکر آیا ہے۔ یہ ایک واقعہ کی طرف اشارہ ہے۔رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شہد بہت مرغوب تھا اور آپ ام المومنین زینب بنت جحش (رض) کے یہاں روزانہ شہد تناول فرماتے۔ عائشہ اور حفصہ (رض) نے ازراہ رقابت سوچا کہ زینب (رض) کو یہ شرف کیوں حاصل ہو۔ کسی ترکیب سے آپ کو شہد سے متنفر کیا جائے۔ چنانچہ دونوں نے طے کیا کہ آپ جس کے پاس بھی آئیں وہ کہہ دے کہ آج آپ کے پاس سے مغافیر کی بو آر ہی ہے، کیا آپ نے مغافیر تناول فرمائی ہے، چنانچہ آپ پہلے حفصہ (رض) کے پاس تشریف لے گئے تو انہوں نے وہی بات کہی جو طے ہوچکی تھی، آپ نے فرمایا نہیں، میں نے زینب کے پاس سے شہد استعمال کیا ہے عرض کی گئی ممکن ہے مکھیوں نے عرفطہ کا رس چوسا ہو۔ مغافیر ایک قسم کا گوند تھا بدبودار جو عرفطہ درخت سے نکلتا تھا۔ آپ کو بدبو دار چیز نہایت ناپسند تھی، اس لیے آپ نے قسم کھالی کہ میں آئندہ شہد نہیں پیوں گا۔ حفصہ (رض) کو آپ نے یہ بھی فرمادیا کہ یہ بات کسی کو نہ بتانا، اس پر یہ آیتیں نازل ہوئیں۔

: سورة تحریم  کا ماقبل سے ربط

سورة تحریم میں سورة حدید کے دونوں مضمون لف و نشر مرتب کے طریق پر مذکور ہیں پہلے انفاق فی سبیل اللہ اور پھر جہاد فی سبیل اللہ۔

 یا ایہا النبی لم تحرم۔ تا۔ ثیبٰت وابکارا  تمہید ، نبی علیہ الصلوۃ والسلام سےخطاب، اے پیغمبر ! جس چیز کو اللہ نے تیرے لیے حلال کیا ہے، تو اس کو حرام کیوں کرتا ہے ؟ کیا اپنی بیویوں کی رضا جوئی کی خاطر ایسا کرتا ہے ؟ تو یہ چیز آپ کی شان کے زیبا نہیں۔اس کوبمنزلہ ذنب قرار دے کر فرمایا  واللہ غفور رحیم  یعنی توبہ کرنے والوں پر اللہ تعالیٰ ایسا مہربان ہے کہ ان کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔  ازواج کو ایسے کاموں سے روک دو جو رضاء الٰہی کے خلاف ہوں۔  قد فرض اللہ۔۔الخ  اللہ تعالیٰ نے ایسی قسموں کو توڑنے کی اجازت دے دی ہے جو ترک حلال پر کھائی گئی ہوں۔ اور اللہ تعالیٰ تمہارا ناصر و مددگار ہے جو ایسی مشکل صورتوں میں آسانی کا راستہ بتاتا ہے اور ایسی تحریمات کو کفارہ یمین ادا کر کے اٹھا دینے کی اجازت دیتا ہے۔ یا ایہا الذین امنوا قوا انفسکم۔۔الخ مومنین سےخطاب  ۔ اہل و عیال کو ایسے کاموں سے بچاؤ جو موجب عذاب نار ہوں۔  یا ایہا الذین کفروا۔ ۔۔الخ  تخویف اخروی۔  یا ایہا الذین توبوا۔۔۔الخ  بشارت اخرویہ برائے مومنین اور ذکر انفاق ضمنًا و اشارۃً ۔ انفاق فی سبیل اللہ کی وجہ سے قیامت کے دن کو نور عطا ہوگا۔  یا ایہا الذین جاھد الکفار والمنافقین۔۔۔الخ  مضمون جہاد کا ذکر۔  ضرب اللہ مثلاً للذین کفروا۔۔الخ  کافروں کے لیے دو تمثیلیں۔ نوح (علیہ السلام) کی بیوی اور لوط (علیہ السلام) کی بیوی۔ دونوں کافرہ تھیں، مگر ان کے  خاوند انہیں اللہ کی پکڑ سے بچا نہ سکے اور یہ بھی کہ انکے خاوندوں کے اعمال صالحہ سے ان کو کوئی فائدہ نہ پہنچا۔  وضرب اللہ مثلا للذین امنوا۔۔الخ  مومنین کے لیے تمثیل، فرعون کا کفر، اس کی بیوی کو اور مریم صدیقہ کے طاعنین کا طعن ان کو کوئی ضرر نہ پہنچا سکا۔

: مختصر ترین خلاصہ

تمہیدبرائے تاکید ، خلاف رضا کاموں سے ممانعت، خطاب بمومنین، ذکر نفاق بطور اشارہ، امر بالجہاد، تمثیل برائے کفار و مومنین۔