دینی کے کسی بھی کام پر اجرت لینا جائز نہیں ہے۔ دینی امور پر اجرت لینے سے نہ صرف نیکی ضائع ہوتی ہے بلکہ اللہ کی آیات کا کفر بھی لازم آتا ہے۔ جیسا فرمایا کہ
اِنَّ الَّذِيْنَ يَكْتُمُوْنَ مَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ مِنَ الْكِتٰبِ وَيَشْتَرُوْنَ بِهٖ ثَـمَنًا قَلِيْلًا ۙ اُولٰۗىِٕكَ مَا يَاْكُلُوْنَ فِيْ بُطُوْنِهِمْ اِلَّا النَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللّٰهُ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ وَلَا يُزَكِّيْهِمْ ښ وَلَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ
بےشک جو لوگ چُھپا تے ہیں اُس کتاب (کی آیتوں) کو جو اللہ نے نازل فرمائی ہے اور اُس (حق کے چُھپا نے) پرتھوڑا سا معاوضہ لیتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں آگ ہی بھر تے ہیں اور اللہ اُن سے قیامت کے دن بات تک نہ کرے گا اور نہ ہی (اُن کے گناہ معاف کرکے) اُنھیں پاک کرے گا اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہے۔
(البقرہ-174)
فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ وَاخْشَوْنِ وَلَا تَشْتَرُوْا بِاٰيٰتِيْ ثَـمَنًا قَلِيْلًا ۭوَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ
لوگوں سے مت ڈرو اور مجھ سے ڈرو اور میری آیت کے عوض حقیر معاوضہ نہ لو اورجو اللہ کے نازل کردہ حکم کے مطابق فیصلہ نہ کرے تو وہی لوگ کافر ہیں۔
(المائدہ-44)
قرآن مجید میں کئی مقامات پر انبیاء کرام نے اپنی قوموں سے کہا
۔۔۔قُلْ لَّآ اَسْــــَٔـلُكُمْ عَلَيْهِ اَجْرًا ۭاِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٰي لِلْعٰلَمِيْنَ
فرما دیجیے میں تم سےنہیں مانگتا اس (تبلیغ) پر کوئی اَجر ، یہ تو تمام جہان والوں کے لیے ایک نصیحت ہے۔
(الانعام-90)
یہ آیت انبیاء کے طریقے کو واضح کرتی ہے کہ انہوں نے دین کے کام پر کوئی دنیوی فائدہ نہیں لیا۔ لہذا ہمیں بھی اسی راستہ کا پیروکار بننا ہے۔