قرآنِ کریم کے مطابق دل، کان اور آنکھیں انسان کو اس لیے عطا کی گئی ہیں تاکہ وہ سمجھے، سنے اور دیکھے یعنی ہدایت حاصل کرے، حق کو پہچانے اور شکر گزار بنے۔ اگر کوئی ان نعمتوں کو صرف دنیاوی فائدے کے لیے استعمال کرے اور حق سے منہ موڑے تو قرآن اسے غافل، بے شعور اور ناشکر گزار قرار دیتا ہے۔
وَٱللَّهُ أَخْرَجَكُم مِّنۢ بُطُونِ أُمَّهَـٰتِكُمْ لَا تَعْلَمُونَ شَيْـًۭٔا ۖ وَجَعَلَ لَكُمُ ٱلسَّمْعَ وَٱلْأَبْصَـٰرَ وَٱلْأَفْـِٔدَةَ ۙ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
اور اللہ ہی ہے جس نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے نکالا، اس حال میں کہ تم کچھ نہ جانتے تھے، اور اُس نے تمہیں کان، آنکھیں اور دل عطا کیے تاکہ تم شکر ادا کرو۔
(النحل-78)
اگر ان کا غلط استعمال ہو تو یہی انسان جانوروں سے بھی بدتر ہوجاتا ہے فرمایا
لَهُمْ قُلُوبٌۭ لَّا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌۭ لَّا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ ءَاذَانٌۭ لَّا يَسْمَعُونَ بِهَا ۚ أُو۟لَـٰٓئِكَ كَٱلْأَنْعَـٰمِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ ۚ
ان کے پاس دل ہیں مگر وہ سمجھتے نہیں، آنکھیں ہیں مگر وہ دیکھتے نہیں، کان ہیں مگر وہ سنتے نہیں یہ لوگ جانوروں جیسے ہیں، بلکہ ان سے بھی بدتر۔
(الاعراف -179)