|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

باطل معبودوں کی بے حسی کو کس کس طرح بیان کیا گیا ہے؟

باطل معبودوں (اللہ کے سوا پکارے جانے والے جھوٹے معبودوں) کی بے حسی، بے اختیاری اور بے بسی کو قرآن میں متعدد مقامات پر انتہائی واضح اور حقارت آمیز انداز میں بیان کیا گیا ہے، تاکہ لوگوں پر یہ حقیقت آشکار ہو جائے کہ ان معبودوں میں نہ کوئی طاقت ہے، نہ شعور، نہ جواب دینے کی قدرت۔

باطل معبودوں کی بے حسی قرآن کے انداز میں

نہ سنتے ہیں، نہ جواب دیتے ہیں
إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا۟ دُعَآءَكُمْ ۖ وَلَوْ سَمِعُوا۟ مَا ٱسْتَجَابُوا۟ لَكُمْ ۖ
اگر تم انہیں پکارو، وہ تمہاری پکار کو نہیں سنتے، اور اگر بالفرض سن بھی لیں، تو تمہیں جواب نہیں دے سکتے۔
( فاطر 14)
اس میں ان کی سماعت، ارادہ، اور عمل کی تمام قوتوں کی نفی کی گئی۔

پکارنے والے اور پکارے جانے والے، دونوں بے مدد ہیں
وَٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْـًۭٔا وَهُمْ يُخْلَقُونَ ۝ أَمْوَٰتٌۭ غَيْرُ أَحْيَآءٍۢ ۖ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ
وہ جنہیں اللہ کے سوا پکارتے ہو، وہ کچھ پیدا نہیں کرتے بلکہ خود پیدا کیے گئے ہیں۔ وہ مردہ ہیں، زندہ نہیں، اور نہیں جانتے کہ کب دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔
( النحل 20–21)
یہاں باطل معبودوں کی مردہ حالت، عاجزی اور قیامت سے لاعلمی کو نمایاں کیا گیا۔

پانی جیسے معمولی معاملے پر بھی اختیار نہیں
قُلْ أَرَءَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ إِنْ أَهْلَكَنِىَ ٱللَّهُ وَمَن مَّعِىَ أَوْ رَحِمَنَا فَمَن يُجِيرُ ٱلْكَـٰفِرِينَ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ
کہہ دو اگر اللہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو ہلاک کر دے یا ہم پر رحم کرے، تو کون ہے جو کافروں کو دردناک عذاب سے بچا سکے گا؟
(الملک 28)

قُلْ أَرَءَيْتُمْ إِنْ أَصْبَحَ مَآؤُكُمْ غَوْرًۭا فَمَن يَأْتِيكُم بِمَآءٍۢ مَّعِينٍۢ
کہہ دو اگر تمہارا پانی زمین میں غائب ہو جائے تو کون ہے جو تمہیں بہتا ہوا پانی لا دے؟
(الملک 30)
یہاں باطل معبودوں کے کسی بھی فطری عمل میں بے اختیار ہونے کو اجاگر کیا گیا ہے۔

پکارنے والا پانی کی امید میں ہاتھ پھیلائے، اور کچھ نہ پائے
لَهُۥ دَعْوَةُ ٱلْحَقِّ ۚ وَٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ لَا يَسْتَجِيبُونَ لَهُم بِشَىْءٍ إِلَّا كَبَاسِطِ كَفَّيْهِ إِلَى ٱلْمَآءِ لِيَبْلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ بِبَـٰلِغِهِۦ ۚ
اسی کے لیے پکارنا حق ہے، اور جو لوگ اس کے سوا کسی اور کو پکارتے ہیں، وہ ان کی دعا کو قبول نہیں کر سکتے، جیسے کوئی پانی کی طرف ہاتھ پھیلائے تاکہ وہ اس کے منہ تک آ جائے، حالانکہ وہ نہیں پہنچتا۔
( الرعد 14)
یہاں باطل معبودوں کی عدم تاثیر کو بہت خوبصورت مثال سے واضح کیا گیا۔

وہ نہ نفع دے سکتے ہیں، نہ نقصان
وَٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ لَا يَمْلِكُونَ مِن قِطْمِيرٍۢ ۝ إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا۟ دُعَآءَكُمْ ۖ وَلَوْ سَمِعُوا۟ مَا ٱسْتَجَابُوا۟ لَكُمْ
اور وہ لوگ جنھیں تم پکارتے ہو اس کے سوا وہ اختیار نہیں رکھتے کھجور کی گھٹلی کے برابر اگر تم ان کو پکارتے ہو حاجت پوری کرنے کے لئے نہیں وہ سنتے ہیں تمہاری پکار کو اور اگر وہ سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے ہیں
(فاطر 13–14)
قطمیر کھجور کی گٹھلی پر ایک باریک چھلکا ہوتا ہے، یعنی یہ باطل معبود اتنے بھی مالک نہیں۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔