ان شاءاللہ کہنا صرف ایک جملہ یا رسمی لفظ نہیں، بلکہ عقیدے، ادب، اور اللہ پر توکل کا بھرپور اظہار ہے۔ قرآن و سنت میں اس کے کہنے کی زبردست تاکید ہے اور اس میں کئی فضائل پوشیدہ ہیں۔
اللہ کی مشیّت پر ایمان کا اعلان
وَلَا تَقُولَنَّ لِشَاۤیْءٍ اِنِّیْ فَاعِلٌ ذٰلِكَ غَدًا ۙ اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ
اور کسی چیز کے بارے میں ہرگز نہ کہو کہ میں یہ کل کر دوں گا، مگر (یہ کہو) ‘اگر اللہ چاہے’۔
(الکہف 23-24)
یہ عقیدہ ہے کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے جب تک اللہ نہ چاہے۔ یہ جملہ غرور، خود اعتمادی، اور یقینِ نفس کو اللہ پر توکل میں بدلتا ہے۔
آئندہ کے منصوبوں کو برکت اور حفاظت دینا
جب انسان کوئی نیکی کا ارادہ کرے اور ان شاءاللہ کہے، تو اللہ اسے اسباب مہیا کرتا ہے، اس عمل کو آسان بناتا ہے، اس میں برکت عطا فرماتا ہے۔
اللہ کی نافرمانی سے حفاظت
ان شاءاللہ کہنے سے اللہ نیت کی اصلاح بھی فرما سکتا ہے یہ کہ انسان گناہ یا غلط کام کی نیت کرنے سے بچا رہتا ہے۔