انبیاء کے بعد دعوت و تبلیغ کی اصل ذمہ داری امت مسلمہ پر ہے۔ قرآن و حدیث میں اس بات کی واضح رہنمائی موجود ہے کہ انبیاء کے مشن کو جاری رکھنا اور اللہ کے دین کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچانا امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے۔
كُنْتُمْ خَيْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ ۭ وَلَوْ اٰمَنَ اَھْلُ الْكِتٰبِ لَكَانَ خَيْرًا لَّھُمْ ۭمِنْھُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ اَكْثَرُھُمُ الْفٰسِقُوْنَ
(!مسلمانو) تم بہترین اُمّت ہو جسے لوگوں (کی رہنمائی) کے لیے پیدا کیا گیا ہے تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو اور اگر اہلِ کتاب ایمان لے آتے تو یہ اُن کے حق میں بہتر ہوتا اُن میں سے کچھ لوگ مومن ہیں اور اُن میں سے اکثر فاسق ہیں۔
(آل عمران – 110)
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ امت مسلمہ کی بنیادی ذمہ داری نیکی کو فروغ دینا اور برائی کو مٹانا ہے، جو کہ دعوت و تبلیغ کی بنیاد ہے۔