اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو مختلف طریقوں سے آزماتا ہے تاکہ ان کی ایمان کی مضبوطی، صبر، شکر اور اعمال کا امتحان لیا جا سکے۔ قرآن اور احادیث میں اللہ کی طرف سے آزمائشوں کے مختلف پہلو بیان کیے گئے ہیں۔ فرمایا
لَتُبْلَوُنَّ فِيْٓ اَمْوَالِكُمْ وَاَنْفُسِكُمْ ۣوَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَمِنَ الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْٓا اَذًى كَثِيْرًا ۭ وَاِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا فَاِنَّ ذٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ
(اے مسلمانو ! ) تمہیں اپنے مال و جان کی آزمائش میں ضرور مبتلا کیا جائے گا اور تم ان لوگوں کی طرف سے جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی اور مشرکوں کی طرف سے بہت سی تکلیف دہ باتیں سنو گے اور اگر تم نے صبر سے کام کیا اور تقوی اختیار کیا تو یقیناًیہ ہمت کے کام ہیں۔
(آل عمران ـ 186)
نیز فرمایا کہ
وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَرٰتِ ۭ وَبَشِّرِ الصّٰبِرِيْنَ الَّذِيْنَ اِذَآ اَصَابَتْهُمْ مُّصِيْبَةٌ ۙ قَالُوْٓا اِنَّا لِلّٰهِ وَاِنَّآ اِلَيْهِ رٰجِعُوْنَ اُولٰۗىِٕكَ عَلَيْهِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ ۣوَاُولٰۗىِٕكَ ھُمُ الْمُهْتَدُوْنَ
اور بیشک ہم تمہیں کچھ نہ کچھ خوف اور بھوک کے ذریعے اور مال اور جان اور پھلوں میں کمی اور نقصان کے ذریعے ضرور آزمائیں گے اور آپ ان صبر کر نیوالوں کو خوشخبری سنادیں۔ جن پر جب کوئی مصیبت آن پڑے تو کہتے ہیں ہم سب اللہ کے مملوک ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ انہیں لوگوں پر رب کی عنایتیں اور مہربانی ہے اور یہی لوگ سیدھی راہ پانے والے ہیں۔
(البقرہ – 155 تا 157)